مجھے لاہور میں آئے ہوئے چار مہینے گزر چکے ہیں، ابھی تک تو لاہور کی کچھ ہی جگہیں دیکھ پایا ہوں۔ لاہور کوئی چھوٹا شہر نہیں، گھومنے نکلو تو بہت جگہیں دیکھنے اور دریافت کرنے کو ملتی ہیں۔ منگل کا دن تھا، وقت اپنے مطابق چل رہا تھا، میں اپنے بستر پر لیٹا آنکھیں موند کر دنیا ومافیہا سے بے خبر، نیند کے بحرِ بے کراں میں خس و خاشاک کی طرح بہہ رہا تھا۔ خوابوں کے سمندر میں، زوردار موجوں کے طمانچے کھاتی میری سوچوں کی کشتی کسی گرداب میں پھنسی ہوئی تھی… کہ اچانک موبائل کی گھنٹی نے میری سوچوں کا تسلسل توڑا۔ آنکھ کھول کر دیکھا تو کلاس سی آر کا میسج تھا کہ دونوں ٹیچر آج چھٹی پر ہیں۔ یونیورسٹی کے دوسرے لڑکوں کی طرح میری بھی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔ موبائل اٹھا کر دوستوں کو میسج کیا کہ چلو اندرون لاہور گھومنے چلتے ہیں۔ میری طرح وہ بھی کہیں باہر جانا چاہتے تھے تو سب اندرون لاہور جانے پر ہی راضی ہوگئے۔ دو بجے تک سب تیار ہو کر میری طرف آگئے اور یہاں سے میں نے اپنا ’’ڈسکوری پلان‘‘ شروع کیا۔ کچھ دیر بعد مجھے ان گلیوں میں گھومنا تھا جن کا آج تک سنا تھا یا صرف تصویروں میں یہ جگہیں دیکھی تھیں۔ جوں جوں من...
بلوچستان رقبے اور قدرتی وسائل کی فراوانی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جو پسماندگی، غربت اور بے روزگاری کے اعتبار سے بھی پاکستان میں سرِفہرست ہے۔ ماہرین کے مطابق برصغیر میں باقاعدہ آبادی کا آغاز بلوچستان سے ہوا اور یہیں سے ہڑپہ اور موہن جودڑو کی عظیم الشان تہذیبوں کے سوتے بھی پھوٹے۔ بلوچستان جس قدر سنگلاخ پہاڑوں اور بے آب و گیاہ میدانوں میں گھرا ہوا ہے، اسی طرح اسے ایک عرصے سے فرقہ واریت کے شعلوں نے بھی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ بلوچستان کا تاریخی شہر کوئٹہ ان حملوں کی زد میں رہا ہے۔ کوئٹہ ایک پیالہ نما خوبصورت وادی ہے جسے پہاڑوں نے چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے۔ کوئٹہ میں ہر سال لاکھوں لوگ گھومنے پھرنے اور سیاحت کی غرض سے آتے ہیں جبکہ پاکستان میں سب سے زیادہ بم دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ بھی اسی شہر کی قسمت میں لکھے ہوئے ہیں۔ ہر سال کوئٹہ میں دو ہزار سے تین ہزار افراد مختلف واقعات میں لقمہ اجل بن جاتے ہیں جبکہ اغوا برائے تاوان کی بھی کئی وارداتیں کوئٹہ میں پیش آتی ہیں جن کی وجہ افغانستان کا بارڈر نزدیک ہونا بھی ہے۔ اس سلسلے کا پہلا بلاگ یہاں پڑھیے: جعفرآباد سے نیشنل ہائی وے پر...
Comments
Post a Comment