اندرون لاہور: ایک تاریخی اثاثہ
مجھے لاہور میں آئے ہوئے چار مہینے گزر چکے ہیں، ابھی تک تو لاہور کی کچھ ہی جگہیں دیکھ پایا ہوں۔ لاہور کوئی چھوٹا شہر نہیں، گھومنے نکلو تو بہت جگہیں دیکھنے اور دریافت کرنے کو ملتی ہیں۔ منگل کا دن تھا، وقت اپنے مطابق چل رہا تھا، میں اپنے بستر پر لیٹا آنکھیں موند کر دنیا ومافیہا سے بے خبر، نیند کے بحرِ بے کراں میں خس و خاشاک کی طرح بہہ رہا تھا۔ خوابوں کے سمندر میں، زوردار موجوں کے طمانچے کھاتی میری سوچوں کی کشتی کسی گرداب میں پھنسی ہوئی تھی… کہ اچانک موبائل کی گھنٹی نے میری سوچوں کا تسلسل توڑا۔ آنکھ کھول کر دیکھا تو کلاس سی آر کا میسج تھا کہ دونوں ٹیچر آج چھٹی پر ہیں۔ یونیورسٹی کے دوسرے لڑکوں کی طرح میری بھی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔ موبائل اٹھا کر دوستوں کو میسج کیا کہ چلو اندرون لاہور گھومنے چلتے ہیں۔ میری طرح وہ بھی کہیں باہر جانا چاہتے تھے تو سب اندرون لاہور جانے پر ہی راضی ہوگئے۔ دو بجے تک سب تیار ہو کر میری طرف آگئے اور یہاں سے میں نے اپنا ’’ڈسکوری پلان‘‘ شروع کیا۔ کچھ دیر بعد مجھے ان گلیوں میں گھومنا تھا جن کا آج تک سنا تھا یا صرف تصویروں میں یہ جگہیں دیکھی تھیں۔ جوں جوں من...
Comments
Post a Comment